Thursday, July 16, 2009

Saray Jahan Main Dhoom Humari Zaban Ki Hai! :)

اسی اثنا میں شاہدِ زریں لباب شب نے زلفِ مشکیں فام کھولی، بزمِ عالم میں آکر جلوہ گر ہوئی، اور زینت طرازِ دہر نے کہکشاں سے مانگ کر عروس چرخ کی سنواری۔
شام ہوتے ہی تمام بارہ دری میں روشنی ہوئی اور باغ میں قنادیلِ بلوریں لٹکائی گئیں، سروِ چراغاں اپنا فروغِ بہار دکھانے لگے۔ نہروں میں کنول روشن کر کے ڈال دیے گئے، بجرے پڑ گئے، جل ترنگ بجنے لگا۔۔۔ چادرِ آب منقش و رنگیں تھی، شاہدِ آب ہر ہفت زیور سے مزئین تھی۔ جہاں کہیں پانی گھومتا تھا، وہیں کنول بھی گرد گھومتے تھے۔ اس وقت کی بہار قابلِ دید تھی۔ گویا شعلہ رو لباس رنگا رنگ زیبِ جسم کیے گردش کھاتے تھے۔ کنارے کنارے کنیزانِ دُر در گوش، مرصع پوش، جل ترنگ کے ساتھ اشعارِ بہار انگیز گاتی تھیں۔

No comments: