Monday, January 25, 2010

انسان کی شخصیت

انسان کی شخصیت ایک گورکھ دھندہ ہے. ایک ایسا الجھاؤ جس کا سرا نہیں ملتا. میری دانست میں انسانی شخصیت کو پہاڑ سے تشبیہ دی جاسکتی ہے. فرد کی حیثیت چھلکے کی سی ہے. چھلکے ہی چھلکے، چھلکے ہی چھلکے.ایک دوسرے سے نہیں ملتا. ایک دوسرے کی شکل قطعی طور پر مختلف.. اگرچے بظاھر وہ سب ایک سے نظر اتے ہیں. بظاھر سپاٹ مگر غور سے دیکھو تو ان میں رنگ کی دھاریاں ہیں. ہلکے مگر واضح خطوط ہیں. منفرد بیل بوٹے ہیں. اگر آپ ان چھلکوں کے قریب جائیں تو آپ اشکبار ہو جائینگے.چونکے ان چھلکوں میں دُکھ کی تلخی ہے. دُکھ انسانی شخصیت کا جزواعظم ہے. دُکھ انسانیت کا پایہ ستون ہے. انسان کی مسکراہٹیں، حسرتیں، قہقہے، عیاشی بھرا جنون، آنسوؤں کی جھیل میں اگے ہوۓ کنول ہیں. گہرائی کو مد نظر رکھیں تو انسانی شخصیت جادوگر کے ڈبے کے مصادق ہے. ایک ڈبہ کھولو تو اندر سے دوسرا ڈبہ نکل اتا ہے. دوسرا کھولو تو تیسرا ڈبہ نکل آتا ہے. تیسرا کھولو تو چوتھا. تضاد کو دیکھیں تو انسانی شخصیت فقیر کی گڈدری مانند ہے. جس پر رنگ رنگ کے پیوند ہیں. ہر ٹکڑا دوسرے سے مختلف ہے. تضاد ہی تضاد. فرد کی شخصیت ایک سراۓ کی طرح ہے، جس میں بھانت بھانت کے لوگ بستے ہیں. سفید ریش عابد، مونچھ مروڑ کر آنکھیں چمکانے والا غنڈہ، دوسروں کا غم کھانے والا احمق، "میں" سے پھولا ہوا خودپسند، نچلا شریر بچہ، محبت کا پیاسا، ظالم، دُکھی و عفریت اور جانے کیا کیا. انسانی شخصیت ان گنت پہلو ہیں. لکن سب سے ظالم پہلو اسکی ہر کار سادگی ہے. وہ رنگا رنگ شیشوں کی بنی ہوئی قندیل نہیں، جو ہر رنگ میں جلتی ہے بلکہ وہ ایک سادہ اور مدھم شعلہ ہے جو بظاھر ایک رنگ میں جلتا ہے مگر اس ایک رنگ کے پردہ میں ہفت رنگیت چھپائے ہوۓ ہے.